حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،حجۃ الاسلام والمسلمین سید شمع محمد رضوی نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ حوزہ علمیہ آیۃ اللہ خامنہ ای،بھیک پور میں قدس کے سلسلے سے احتجاجی پروگرام کاانعقاد کیاگیا! یقینا قدس کی تاریخ اہم تاریخ اور فلسطینیوں کی حمایت اہم حمایت ہے،امام خمینیؒ نے مدتوں پہلے کہاتھا اگر پوری دنیاکے مسلمان اسرائیل پر ایک ایک بالٹی پانی پھینک دیں تواسرائیل صفحہ ہستی سے نابود ہوجائے،رہبر عزیز حضرت آیۃ اللہ خامنہ مدظلہ العالی نے فرمایا!انشاءاللہ بہت جلد خداوند عالم کی عنایت سے قدس آزادہوکررہیگا،اس اہم دن میں اہم پروگرام جہاں ہرجگھ منایاجارہاہے وہیں اس حوزہ نے بھی بڑے ہی شان وشوکت کے ساتھ اہتمام کیا،اس میں تلاوت قرآن مجید کے بعد مختلف عنوان سے پروگرام کاانعقاد ہوا،مسابقات،سوال وجواب اورمقالی خوانی وغیرہ کاپروگرام چند روز سے جاری رہا،مولوی فیضان علی گورکھپوری نے اپنے مقالہ میں حضرت آیۃ اللہ اعرافی ریاست محترم حوزہ علمیہ ایران کے بیان کوپڑھا۔
موصوف نے کہا! حضرت آیت اللہ اعرافی نے یوم القدس کے حوالے سے اپنے پیغام میں کہا: ایران فلسطین اور قدس شریف کی مکمل آزادی تک فلسطینی مسلمانوں کی حمایت کو اپنا دینی فریضہ سمجھتا ہے کہ جسے ہر گز ترک نہیں کرے گا۔ ۔،،،،فقیہ انقلابی نے فرمایاکہ!ایک عرصے سےصیہونی قابض حکومت لوگوں کے قتل اورمعاشرے میں فساد کو پروان چڑھانے جیسے اپنے مذموم مقاصد کو عملی جامہ پہنا ئے ہے جوسیاہ اور جرائم سے بھرپور ہے۔ اس کام میں اس نے ہٹلر جیسے ظالم مجرم کو بھی پیچھے چھوڑ دیا اور فلسطینی سرزمین پر قبضہ کرکے لوگوں کو ان کے گھروں سے آوارہ کیا۔
اسی طرح دانشمندحضرات نے رہبرعزیزکی تقاریر سے بھرپوراستفادہ کرتے ہوئے فرمایا! کہ رہبرعزیزنے فرمایاتھا! میں دنیا بھر میں اپنے تمام مسلمان بھائیوں اور بہنوں کو سلام پیش کرتا ہوں اور اللہ تعالی کی بارگاہ میں رمضان المبارک میں ان کی عبادات کے قبول ہونے کی دعا کرتا ہوں۔ عید سعید فطر کی آمد سے قبل مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ اس مہینہ میں اللہ تعالی کی ضيافت میں حضور کے سلسلے میں پروردگار کا سپاس اور شکر ادا کرتا ہوں۔ آج یوم قدس ہے یہ وہ دن ہے جسے حضرت امام خمینی (رہ) نے مدبرانہ حکمت عملی کے ذریعہ فلسطینیوں اور بیت المقدس کے ساتھ مسلمانوں کی یکجہتی اور ہم آواز ہونے کے لئے مقرر کیا۔؛ گذشتہ چند عشروں میں اس نے اپنا کردار ادا کیا اور آئندہ بھی کرےگا۔ ان شاء اللہ ، اقوام عالم نے یوم قدس کا شاندار استقبال کیا اور فلسطین کی آزادی کے پرچم کو ایک واجب کام کی طرح بلند رکھنے کا عزم کیا۔ سامراجی طاقتوں کی پالیسی مسلمانوں کے اذہان میں مسئلہ فلسطین کو کمرنگ بنانے اور فراموش کرنے پر استوار تھی۔ سب سے اہم ذمہ د اری اس خيانت کا مقابلہ کرنا ہے۔ سامراجی طاقتوں کے سیاسی اور ثقافتی میدان میں سرگرم آلہ کار اور ایجنٹ اسلامی ممالک میں اس خیانت کو رواج دے رہے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ فلسطین جیسے عظیم اور با عظمت مسئلہ کو مسلمانوں کی عزت اور غیرت فراموش کرنے کی اجازت نہیں دےگی اور مسلمان مسئلہ فلسطین کے بارے میں پہلے کی نسبت کہيں زيادہ آگاہ اور ہوشیار ہیں ۔ امریکہ اور خطے میں موجود اس کے اتحادی کتنا بھی پیسہ کیوں نہ صرف کریں وہ فلسطین کے بارے میں اپنے شوم منصوبوں میں ناکام ہوجائیں گے۔ دیگرمولاناموصوف نے فرمایا!سب سے پہلی بات مملکت فلسطین کے غصب کر لئے جانے اور وہاں صیہونیت کا کینسر وجود میں آنے کے بڑے المیہ کی یادہانی کرانا ہے۔ ماضی قریب کے ادوار کے انسانی جرائم میں اس پیمانے اور اس شدت کا کوئی اور جرم رونما نہیں ہوا۔ ایک ملک کو غصب کر لینا اور وہاں کے لوگوں کو ہمیشہ کے لئے ان کے گھربار اور موروثی سرزمین سے بے دخل کر دینا وہ بھی قتل و جرائم، زراعت اور نسلوں کی تباہی کی المناک ترین شکل میں اور دسیوں سال تک اس تاریخی ستم کا تسلسل، حقیقت میں انسان کی درندگی اور شیطانی خصلت کا نیا ریکارڈ ہے۔
اس پروگرام میں شعرائے کرام کومصرعہ طرح(زمانے بھر کی طاقت ہے تیرے ہاتھوں کے پتھرمیں[برائے قطعہ:نماز عیدہم بیت المقدس میں پڑھیں گے]) کے ذریعے دعوتنامہ بھی دیاگیا،اورآخرمیں تقسیم انعامات کے ذریعے اس اہم پروگرام کو دعائے امام زمان عجل کے ساتھ سال آیندہ کے لئےملتوی کیا گیا۔
حوزہ علمیہ آیۃ اللہ خامنہ ای میں یوم القدس کے پروگرام میں رہبرمعظم کے بیانات؛
فلسطین جلد آزاد ہوگا؎ آپ نے فسلطین کی آزادی کی خوشخبری دی ہےحجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سبط حیدرمدیرحوزہ علمیہ آیۃ اللہ خامنہ ای،نے رہبرمعظم کے بیانات کا خلاصہ پیش کیا! آپ نے فرمایا! فلسطین کےمستقبل کافیصلہ وہاں پرآباد تمام قوموں کےریفرنڈم سے ہی ممکن ہےاورجس چیزکوملیامیٹ کرنے کی دھمکی دی گئی ہے، وہ یہودی نہیں بلکہ اسرائیل کی ناجائز حکومت ہے۔ خامنہ ای کی جنگ نتن یاہو اور اس کی بزدل وحشی حکومت سے ہے، جو پہلے سے ہی فلسطین کے نہتے مسلمانوں کا قتل عام کر رہی ہےغاصب اسرائیلی اور اس کے اتحادی مذکورہ بیانات سے حواس باختہ دنیا سے ہمدردیاں جمع کرنے کی ناکام کوششوں میں مصروف تھے کہ عالمی یوم قدس کے موقع پر آیت اللہ خامنہ ای نے اپنے ایک خصوصی خطاب میں نہ صرف قدس کی آزادی، فلسطینوں کی حمایت، غاصب صہیونی حکومت کے خلاف جہاد اور اسرائیل مخالف تمام مقاومتی تحریکوں کی پشت پناہی کے حوالے سے اپنی سابقہ پالیسی کو جاری رکھنے اعلان کیا، بلکہ دوٹوک الفاظ میں ایک دفعہ پھر اسرائیلیوں اور اسکے اتحادیوں کے شیطانی منصوبے کو بے نقاب کر دیا۔ انہوں نے کہا دنیا کی امنیت اور انسانیت کے لئے وہ لوگ خطرہ ہیں، جو کسی کی سرزمین کو غصب کر لیتے ہیں، انہیں طاقت کے زور پر اپنے گھر سے باہر کرتے ہیں اور دسیوں سال تک اسی تاریخی ستم کے تسلسل کے ذریعے درندگی اور انسان دشمنی کا نیا ریکارڈ قائم کرتے ہیں۔
دہشت گردی کی پشت پناہی وہ لوگ کر رہے ہیں، جو ان خونخوار بھیڑیوں کو عسکری اور غیر عسکری وسائل فراہم کرتے ہیں، انہیں ایٹمی ہتھیار سے لیس کرتے ہیں اور نیل سے فرات تک کے علاقوں پر قبضہ جمانے کا خفیہ نقشہ بنا کر دیتے ہیں۔ یہ وہی لوگ ہیں، جنہوں نے ماضی میں صدام جیسے بے رحم انسان کو کیمیکل ہتھیار فراہم کئے، تاکہ لاکھوں بے گناہ اور نہتے لوگوں کو نہایت ہی بے رحمی کے ساتھ قتل اور مفلوج کیا جائے اور اس کے نتیجہ میں جو کچھ ہوا، وہ تاریخ میں ثبت ہے۔ یہی وہ قوتیں ہیں، جنہوں نے داعش جیسی انسان دشمن تنظیم کو لوگوں پر مسلط کیا، انہیں عسکری وغیرعسکری مدد فراہم کی اورعراق اور شام کے مسلمانوں کو بےدردی کے ساتھ ذبح کرکے ظلم و ستم کی نئی داستانیں رقم کیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ انقلاب اسلامی ہمیشہ مظلوموں کی مدد اور حمایت کرتا رہے گا۔ یہ انقلاب اسلامی ہی ہے، جس نے مغربی طاقت کے بل بوتے پرعرب ملکوں میں قبضہ جمانے کی اسرائیلی کوششوں کو نئے چیلنجزز سے دوچار کر دیا۔ وہ اسرائیل جس کے سامنے عرب طاقتیں جھک گئیں اور انہوں نے اسرائیل کو ناقابل شکست طاقت کے طور پر قبول کر لیا۔ آج صیہونی ریاست ایک طرف حزب اللہ کےجوانوں اوردوسری طرف فلسطین کی عوامی مقاومت سامنے بے بس ہے۔ انقلاب اسلامی نے غزہ میں ہونے والے انسانیت سوز مظالم اور وہاں کے مومن، دلیر اور جرات مند مجاہدین کے جذبہ مقاومت کو دیکھ کر یہ فیصلہ کیا کہ انکی بھرپورحمایت کی جائے، تاکہ وہ اسرائیلی جرائم کا مقابلہ کر سکیں اور یہ درست فیصلہ تھا، جس کے نتیجہ میں الحمداللہ آج پوری دنیا دیکھ رہی ہے کہ فلسطینی اپنی تمامتر طاقت کے ساتھ اسرائیلی درندگی کا مقابلہ کر رہے ہیں۔
اس وقت مسئلہ فلسطین کے حل کے لئے دو بڑے آپشنز سامنے ہیں: پہلا آپشن امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی طرف سے دیا ہوا ظالمانہ ڈیل ہے اور دوسرا آیت اللہ خامنہ ای کا تجویز کردہ عادلانہ راستہ ہے۔ سینچری ڈیل کے تحت فلسطین کی سرزمین کو تقسیم کیا جائے گا۔ فلسطینیوں کو غزہ اور کرانہ باختری میں محدود کیا جائے گا، جبکہ وہ چاروں طرف سے اسرائیلیوں کے محاصرے میں ہوں گے۔ فلسطینی عوام نے پہلے سے ہی اس معاہدے کو مسترد کر دیا اور مقاومت کو جاری رکھنے کا عزم کیا ہے۔ اسی طرح دنیا بھر میں فلسطین کے حامیوں نے بھی اس جعلی اور یک طرفہ معاہدے کو فلسطینیوں کے خلاف ایک بڑی سازش قرار دیا ہے۔ اس صورتحال میں امریکہ کا دیا ہوا سینچری ڈیل منصوبہ فلسطین کے حالات کو مزید خراب کرنے کا سبب بنے گا۔
آیت اللہ خامنہ ای نے "حتمی حل" کے عنوان سے جو تجویز دی ہے، وہ مسئلہ فلسطین کے بارے میں موجود حقائق، وہاں کے لوگوں کی بالادستی اور ان کی اپنی مرضی کے مطابق ہے۔ اس تجویز کے تحت فلسطین کے مستقبل کا فیصلہ ریفرنڈم کے ذریعے وہاں کی عوام کرے گی۔ وہاں پر آباد لوگ چاہے مسلمان ہوں، یہودی ہوں یا عیسائی، سب ملکر اپنے مستقبل کا فیصلہ کریں گے۔ البتہ اس میں سب سے بڑی رکاوٹ ناجائز اسرائیلی حکومت ہے، جسے صرف مقاومت کے ذریعے ہی ختم کیا جا سکتا ہے۔ "حتمی حل ریفرنڈم تک مقاومت " جسے غاصب اسرائیلی اور اس کے اتحادی یہودی ہولوکاسٹ کا نام دے رہے ہیں، حقیقت میں صہیونی غیر مشروع حکومت کا خاتمہ ہے، جو طاقت، جہاد اور مقاومت کے بغیر ممکن ہی نہیں۔ اگرچہ کرونا سے بچاو کی احتیاطی تدابیر کے پیش نظر اس سال یوم القدس کے موقع پر غاصب اسرائیل اور شیطان بزرگ امریکہ کے خلاف لوگوں کا سمندر سڑکوں پر تو نہ آسکا، لیکن "سنصلی فی القدس" عنقریب ہم قدس میں نماز پڑھیں گے، مولاناموصوف نے مزیدفرمایا!آیت اللہ خامنہ ای کے اسرائیل شکن خطاب نے ایک دفعہ پھر اسرائیلیوں کی نیندیں حرام کردی ہیں۔
فقیہ انقلابی حضرت آیۃ اللہ علی رضا اعرافی مدظلہ العالی؛
فلسطینی مسلمانوں کی حمایت دینی فریضہ ہے
مولوی فیضان علی گورکھپوری آیۃ اللہ اعرافی کا بیان پڑھتے ہوئے؛حضرت آیت الله اعرافی نے یوم القدس کے حوالے سے اپنے پیغام میں کہا: ایران فلسطین اور قدس شریف کی مکمل آزادی تک فلسطینی مسلمانوں کی حمایت کو اپنا دینی فریضہ سمجھتا ہے کہ جسے ہر گز ترک نہیں کرے گا۔ حضرت آیت الله اعرافی نے ماہ مبارک رمضان کے آخری جمعہ کو ’’روز قدس‘‘ کے عنوان سے منائے جانے تقریب کے سلسلے سے فرمایا!صیہونی حکومت کے جرائم کی مذمت اور اس ظالم حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کی مذموم منصوبہ بندی کی مخالفت کرتے ہوئے عرب ممالک کو اس صیہونی حکومت کے خلاف استقامت اور فلسطینی مسلمانوں کی حمایت کے لئے دعوت دی ہے۔
فقیہ انقلابی نے فرمایاکہ!سات دہائیوں سے زیادہ عرصے سےصیہونی قابض حکومت کے نیل سےفرات تک کےعلاقے پر قبضے اورخطے میں سب سے بڑی فوجی قوت تشکیل دینے کو گذر چکے ہیں تاکہ اس قدرت کی اوٹ میں یہ ظالم حکومت لوگوں کے قتل اور معاشرے میں فساد کو پروان چڑھانے جیسے اپنے مذموم مقاصد کو عملی جامہ پہنا سکے اور اس طریقے سے اس صیہونی رژیم نے اپنے لئے سیاہ اور جرائم سے بھرپور تاریخ کو رقم کیا ہے۔ اس کام میں اس نے ہٹلر جیسے ظالم مجرم کو بھی پیچھے چھوڑ دیا اور فلسطینی سرزمین پر قبضہ کرنے اور لوگوں کو ان کے گھروں سے آوارہ کرنے کے بعد اس نے صحرای سینا، گولان، شبعا اور لبنان کی طرف رخ کر لیا ہے۔یہ تمام وہ جرائم ہیں کہ جو اس نے دنیا کی بڑی طاقتوں کے تعاون سے ’’ایک عظیم یہودی ریاست بنانے‘‘ کا نعرہ لگاتے ہوئے انجام دئے ہیں۔
آیت الله اعرافی نے مزید کہا: اس وقت تمام بیدارقوموں نے!اپنی طاقت کا اظہارکیا یہاں تک کےعلاقے میں بنیادی تبدیلی پیش آئی کہ جس نے صیہونی حکومتوں کے سامنےتسلیم ہونے کے بجائے ان کے ظلم کے سامنے ڈٹ جانے اور مزاحمت کو اپنا شعار بنایا،،،، حوزہ علمیہ کے سرپرست نے اسرائیل کے خلاف لبنان کی مزاحمتی طاقتوں اور حزب اللہ کی فتح کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: صیہونی غاصبوں کی مزاحمتی اسلامی گروہوں کے ہاتھوں پے در پے شکست کے بعد ہم امریکی صیہونی حکومت کی ’’معاملہ قرن‘‘ یعنی صدی کے ایک مسئلہ کے نام سے اٹھنے والی ایک نئی سازش کے آغاز کو مشاہدہ کر رہے ہیں کہ علاقے کے بعض ممالک بھی اس سازش کا حصہ بنے ہوئے ہیں کہ جس کا مقصد ظلم کے خلاف قیام اور استقامت کا مظاہرہ کرنے والوں کو مٹانا ہے۔ اس پیغام کے دوسرے حصے میں آیا ہے کہ حوزہ علمیہ ایران تمام امت اسلامی کو دعوت دیتا ہے کہ موجودہ شرائط میں ’’صدی کی ڈیل‘‘ نامی سازش سے مخالفت کا اعلان کریں اور فلسطینی عوام سے اپنی بھرپور حمایت اور ان سے یکجہتی کا اظہار کریں۔ جمہوریہ اسلامی ایران اپنے دین اور مذہبی اعتقاد ، بنیادی اور فکری اصولوں کی بنیاد پراور اپنے رہبر اور ولی امر مسلمین حضرت خامنه ای(دام ظله) کے حکم کے مطابق آج اسلامی دنیا کی اہم اور امریکی سامراج اور صیہونیت کی سازش کے خلاف مزاحمت کے محور پر کھڑا ہے اور فلسطین اور قدس شریف کی مکمل آزادی تک فلسطینی مسلمانوں کی حمایت کو اپنا دینی فریضہ سمجھتا ہے کہ جسے ہر گز ترک نہیں کرے گا۔
یوم القدس کے پروگرام میں آیۃ اللہ العظمیٰ نوری ہمدانی کابیان پڑھتے ہوئے؛
''اس وقت عالم اسلام اور بین الاقوامی سطح پر سب سے اہم مسئلہ قدس شریف و فلسطین ہے''''
حجۃ الاسلام والمسلمین مولاناسیدسجاد حسین رضوی نے آیۃ اللہ العظمیٰ نوری ہمدانی کابیان پڑھا،مولاناموصوف نے! فرمایا!: بہت ہی جلد قدس شریف مسلمان جوانوں کے ہاتھ سے آزاد ہوگا اور صیہونی ظالم حکومت ختم ہو جائے گی۔ انہوں نے اپنے پیغام میں بیان کیا : اس وقت عالم اسلام اور بین الاقوامی سطح پر سب سے اہم مسئلہ قدس شریف و فلسطین ہے ۔ ایک اہم نکتہ جو قرآن کریم میں بارہا تاکید ہوا ہے ظلم سے مقابلہ اور مظلوموں کی حمایت ہے ۔
حضرت آیت الله نوری همدانی نے سورہ مبارکہ نساء کی آیت ۷۵ .« وَمَا لَکمْ لَا تُقَاتِلُونَ فِی سَبِیلِ اللَّهِ وَالْمُسْتَضْعَفِینَ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَاءِ وَالْوِلْدَانِ» اور سورہ مبارکہ انعام آیت ۷۲ :«إِنَّ الَّذِینَ آمَنُوا وَهَاجَرُوا وَجَاهَدُوا بِأَمْوَالِهِمْ وَأَنْفُسِهِمْ فِی سَبِیلِ اللَّهِ وَالَّذِینَ آوَوْا وَنَصَرُوا أُولَئِک بَعْضُهُمْ أَوْلِیاءُ بَعْضٍ وَالَّذِینَ آمَنُوا وَلَمْ یهَاجِرُوا مَا لَکمْ مِنْ وَلَایتِهِمْ مِنْ شَیءٍ حَتَّى یهَاجِرُوا وَإِنِ اسْتَنْصَرُوکمْ فِی الدِّینِ فَعَلَیکمُ النَّصْرُ إِلَّا عَلَى قَوْمٍ بَینَکمْ وَبَینَهُمْ مِیثَاقٌ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِیرٌ» کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : افسوس کی بات ہے اسلامی ادارے اور خاص کر بعض وہ مسلمان جو ہر سال لاکھوں کی تعداد میں قرآن پوری دنیا میں تقسیم کرتے ہیں اور خود کوقرآن و حرمین شریفین کے خادم ہونے کا دعوا کرتے ہیں لیکن افسوس ہے کہ: اس آیات پر عمل نہیں کرتے ہیں،اور ظالم کی حمایت کرتے ہیں اور مظلوم کے حقوق کو پامال کرتے ہیں ، اپنے تعاون یا پردے کے پیچھے سازش یا موت کی خاموشی کے ذریعہ سامراجی و صیہونی کے ظلم کو قوی کرتے ہیں۔
حوزہ علمیہ آیۃ اللہ خامنہ ای،بھیک پور،بہارمیں احتجاجی جلسہ؛
' عاشقان ولایت نے بڑے ہی انقلابی پن کاثبوت دیا''''
ہرایک انقلابی بزرگ وجوان نے فلسطینوں کی حمایت کی؎ کسی نے کہا:صیہونی حکومت ایک دہشت گرد حکومت ہے کسی نوجوان نے کہا:''صیہونی ایک ظالم و نسل پرست حکومت ہے'' جو امریکا شیطان بزرگ کے ساتھ مل کر خطے کے امن کو پامال کر رہا ہے اور اپنے خبیثانہ اقدم کے ذریعہ بے گناہ فلسطینوں کا حق غصب کر رہی ہے ۔
پوری دنیاکے لوگوں کو اپنے عوام سے ہمدرد نہیں رہی ہے بلکہ ہمیشہ اپنے ذاتی مفاد و عیش و نوش کے حصول کے لئے عوام کو اپنا شکار بنا رکھا ہے اور ملک و عوام کے خلاف دشمن کی ہر سازش میں ان کے ساتھ ہے۔
اس پروگرام کے دانشمند نے کہا!فلسطین پرصیہونی حکومت نےظالمانہ قبضہ کررکھا ہےاسپراسکاکوئی حق نہیں ہے۔ پھر مذاکرہ کس بات کا وہ سرزمین جس کی ہے اس کو واپس کیا جائے اور کسی کو حق نہیں ہے اس سلسلہ میں معاہدہ یا مذاکرہ کرے۔۔۔۔ خوشی کی بات یہ ہے کہ ایک انقلابی نوجوان نے برجستہ کہا!اگر اسلامی ممالک رہبرمعظم آیت اللہ خامنہ ای کےفرمان پرعمل کیےہوتےاورانکیحکیمانہ نصیحت پرتوجہ دیے ہوتے توآج فلسطین کی مکمل سرزمین فلسطینوں کے پاس ہوتی،بعض بزرگ حضرات سے پوچھے گئے سوال پرآپ نے فرمایا!اس وقت دوروش اختیارکی جارہی ہے،ظاہراخودکوپوشیدہ کرلیاہےاورفلسطین کی حمایت کااعلان کررہے ہیں اور یا صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو ظاہر کرتے ہوئے مخالفین کا سر کچل رہے ہیں جوشیطانی روش توہوسکتی ہے انسانی اوررحمانی نہیں؟۔
یوم قدس! ظالموں سے نفرت اور مظلوموں کی حمایت کا دن'' '' ۔
الٰہٰی کام کامیاب ہوتاہےاورعنداللہ اسکااجرمحفوظ ہوتاہےجیسا کہ ارشادخداوندی ہے"وَالَّذِينَ جَاهَدُوا فِينَا لَنَهْدِيَنَّهُمْ سُبُلَنَا ۚ وَإِنَّ اللَّهَ لَمَعَ الْمُحْسِنِينَ"سورہ عنکبوت کی ۶۹آیت کہتی ہے جن لوگوں نے ہمارے حق میں جہاد کیاہے ہم انہیں اپنے راستوں کی ہدایت کرینگے اوریقینااللہ حسن عمل والوں کے ساتھ ہے،،اوراسی طرح روایتوں میں ہےوکونا للظالم خصما: یعنی ظالم کے دشمن رہو اور اسکی کسی طرح کی حمایت نہ کرو اگر انسان اللہ کے احکام کی مخالفت کرے تو جہاں وہ معبود کا نافرمان ہے وہیں خود اپنے سلسلہ میں بھی ظالم ہے۔ خدا پر ظلم جیسے اسکی نافرمانی، رسول ص پہ ظلم یعنی انکے دئے ہوئے فرمان پہ عمل نہ کرنا،،ایمہ معصومینؑ پرظلم یعنی انکی سیرت پہ عمل نہ کرنا۔۔۔یعنی قتل وغارت گری، فتنہ و فساد،غیبت،مذھبی،سماجی،معیشتی مسائل میں بے جا دخالت چاہے یہ کام جہالت و نادانی کے سبب ہو یا کسی سازش کے تحت،یہ ایک بڑاظلم ہے،،،جن سے پرہیز دینی فریضہ ہے۔۔۔۔سرزمین فلسطین یہ وطن ہےفلسطینیوں کا۔جسےعالمی استکبار نے ایک سازش کے تحت غصب کر کے وہاں صیہونی حکومت قائم کر دی، جس کے نتیجہ میں مظلوم فلسطینی آوارہ وطن ہوئے،اوریہ سراسرظلم لہذایہ جان کرکہ"یوم قدس" صرف فلسطینیوں کی حمایت نہیں بلکہ اسلام کی حمایت ہے،ساتھ دیں اوربھرپورحمایت فرمائیں۔ قدس! شہیدوں کاراستہ ہے'
کیا خوب کسی اجلاس میں مفتی اہل سنت لبنان کے صدر شیخ ماهر عبدالرزاق نے شرکت کی اور اہم عناوین خاص کر عرب ممالک کی طرف سے صیہونی غاصب حکومت کے ساتھ معمولی تعلقات کو بحال کرنے کے لئے بنائی جا رہی سیریل وفیلم پرتنقید کرتے ہوئے تبادل خیال کیا گیا ۔ اس وقت ہم لوگ عالمی یوم قدس آنے کے نزدیک ہیں کہ اسرائیلی ، امریکی،سعودی گندگی نے صدی معاملےکوتکمیل کرنےاورعرب ممالک کےساتھ صیہونی ظالم حکومت کے رابطے معمولی کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ، ہم اپنی نحیف آوازسے بھی ظالموں کوپریشان کرسکتے ہیں اگرسبھی میں وحدت ہو؟۔